Aamir Na Kar Jeet Ki Lagan Ab,
Jaane Kab Ka Hai Tu Haar Aaya
کچھ بات ہے کہ خیال یار آیا
ایک بار نہ ہی بلکہ بار بار آیا
ایک بار نہ ہی بلکہ بار بار آیا
بھول چکا تھا سب چوٹیں دل کی
یہ کیا کہ پھر زخم فگار آیا
یہ کیا کہ پھر زخم فگار آیا
وہ زمانے کی سازش وہ اپنوں کا ستم
کچھ نہیں بس یاد اک اک وار آیا
کچھ نہیں بس یاد اک اک وار آیا
بتائے تو کوئی جا کہ صاحب کو
چلتے چلتے یہاں تک اس کا طلبگار آیا
چلتے چلتے یہاں تک اس کا طلبگار آیا
عامر نہ کر جیت کی لگن اب
جانے کب کا ہے تو ہار آیا
جانے کب کا ہے تو ہار آیا
0 Comments